بہروپیا ‏ـ ‏ایک قابلِ فکر ‏حکایت ‏ــ ‏تحریر ‏ـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏.... ‏

=== ایک قابلِ فکر حکایت  ====  
ایک مشہور بادشاہ ( نام یاد نہیں) کے دربار میں ایک بہروپیا پیش ہوا اور اپنے فن کے انعام کی التجا کی ـ بادشاه نے کہا کہ اگر واقعی تو سچا بہروپیا ہے تو کوئی ایسا بہروپ بھر کہ ہم تمہیں پہچان نہ پائیں، تب تجھے انعام دیا جائے گا ـ بہروپئے نے ایسا کرنے کی ہامی بھری اور چلا گیا ـ دوچار سال گزرے کہ بادشاہ کو کسی بزرگ کی بڑی شہرت سننے میں آئی، جس نے شہر سے باہر پہاڑوں پر اپنا مسکن بنایا ہوا تھا ـ  بادشاہ کو ملنے کا اشتیاق ہوا، اور اپنے وزراء سمیت بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا ـ بزرگ کی باتیں سن کر بادشاہ بہت متاثر ہوا، چنانچہ بزرگ کی خدمت میں بیش بہا زر و جواہر اور تحائف پیش کئے، لیکن بزرگ نے یہ کہکر سارا مال واپس کردیا کہ. " اللہ والوں کو دنیا کے مال و متاع کی کوئی ضرورت نہیں، اللہ کے سچے بندے دنیا کے حریص نہیں ہوتے " ــ بادشاہ مزید متاثر ہوا اور واپس آگیا ـ چند روز بعد وہی بہروپیا دربار میں حاضر ہوا اور پھر انعام کا خواستگار ہوا ـ بادشاہ نے پوچھا انعام کس بات کا؟ ـ 
تب بہروپئے نے جواب دیا کہ حضور، آپ جس درویش کے پاس حاضر ہوئے تھے، وہ درویش میں ہی تھا ـ بادشاہ بہت حیران ہوا، اور پوچھا کہ تم تھوڑا سا انعام لینے کے لئیے یہاں آگئے، جب کہ اُس وقت میں تمہیں بیشمار دولت دے رہا تھا، تو تم نے اس کو ٹھکرادیا تھا،  کیوں ـ؟ ــ
بہروپئے نے کہا کہ حضور،  اُس وقت میں اللہ کے ولی کے روپ میں تھا، اور اس روپ یا کردار کا تقاضا یہ تھا کہ میں دنیا کی طرف رغبت نہ کروں،  اگر آپ کا مال لے لیتا تو اللہ کے ولی کا بہروپ اصل نہیں رہتا ـ
کیا آج کے نام نہاد اور پیشہ ور پیروں، فقیروں میں اس بہروپئے جتنا بھی ظرف ہمیں نظر آتا ہے ـ؟؟؟  ..... 
ـــــــــــــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ 
مورخہ ـ 15، دسمبر ـ 2020ء ...


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.