۔ ایک سوال قابلِ غور ــ تحریر۔۔۔ غلام محمد وامِق ۔۔۔۔ اگر کوٸی حاکم اپنے کسی ماتحت یا ملازم کو کوٸی پیغام لکھ کر چند ایک اھم اور ضروری کام کرنے کی ہدایت کرتا ہے، مالک کا خط دیکھ کر وہ ملازم پھولا نہیں سماتا۔ اور خط کو چومتا ہے، آنکھوں سے لگاتا ہے، اسے خوبصورت فریم میں اپنے کمرے کی دیوار پر آویزاں کر دیتا ہے۔ اور رزانہ صبح سویرے اٹھ کر اس خط کو چومتا ہے۔۔۔ لیکن جب وقتِ مقررہ پر مالک اس شخص سے اپنے کام کے بارے میں جواب طلبی کرتا ہے تو وہ عرض کرتا ہے کہ حضور ! ۔۔۔ آپ نے جو کام کرنے کے لۓ کہا تھا وہ تو میں نے نہیں کیا، اور آپ کے خط کو تو میں نے پڑھا بھی نہیں، البتہ آپ کے خط کو میں نے بڑے احترام کے ساتھ مخمل کے کپڑے میں خوشبوٸیں لگا کر رکھا ہوا ہے۔۔۔ اور روزانہ اس کی زیارت بھی کرتا ہوں۔۔۔ یہ جواب سن کر اس کا مالک اس ملازم سے خوش ہوگا یا ناراض ۔۔۔۔؟ ؟ ؟ ۔۔۔۔ آپ سمجھ تو گۓ ہوں گے، کہ وہ حاکِم ہمارا رب ہے، اور وہ خط یا پیغام ہمارے پاس قرآنِ کریم ہے۔۔۔ وما علینا الی البلاغ۔۔۔۔۔ تحریر۔۔۔ غلام محمد وامِق، ‏محراب ‏پور ‏سندھ ‏ــ ‏


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.