ایک تمثیلی حکایت اور امریکی سازش = (تحریرغلام محمد وامِق)... ہم نے ایک حکایت کچھ یوں سنی ہے کہ، ایک بار شیطان کےچیلوں نے شیطان سے پوچھا، کہ وہ کیسے دنیا میں فتنہ برپا کر دیتا ہے؟ ۔ یہ سن کر شیطان نے ایک حلواٸی کی پکتی ہوٸی کڑھاٸی سے شیرہ لے کر دکان کی دیوار پر لگادیا۔ میٹھا دیکھ کر مکھیاں اس پر آٸیں۔ مکھیوں کو دیکھ کر چھپکلی اس پر لپکی، چھپکلی کو پکڑنے کے لۓ ایک بلی نے اس پر چھلانگ لگادی ۔۔ بلی کو دیکھ کر قریب بیٹھا ہوا کتا غراتے ہوۓ بلی پر جھپٹا۔۔۔ چنانچہ اس کشمکش میں بلی چھپکلی سمیت دودھ کے پکتے ہوۓ کڑھاۓ میں جا پڑی ۔ گرم گرم دودھ کڑھاٸی سے نکل کر قریب بیٹھے ہوۓ گاہکوں پر جا پڑا۔۔ اور ان عوامل کی وجہ سے وہاں پر بدنظمی اور بھگدڑ مچ گٸی۔ بعد ازاں ایک دوسرے کو گالم گلوچ کے بعد باقاٸدہ مارپیٹ ہوگٸی۔ بات تھانہ کچہری تک پہنچ گٸی جس سے لوگوں کے درمیان دشمنیاں پیدا ہوگٸیں۔۔۔۔۔۔ شیطان کے چیلے اپنے استاد کی حکمتِ عملی دیکھ کر عش عش کر اٹھے۔۔۔ تو جناب دنیا کا ہر اچھا یا برا کام حکمت عملی کی وجہ سے ہی پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے۔۔۔ اسی طرح ہمارا امریکہ بہادر بھی اور کچھ کرے یا نہ کرے لیکن عدل کے نظام ‏System ‎کو ضرور بگاڑ دیتا ہے۔ پھر اسے مزید کچھ کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اور اس پر ہمارے بھولے بھالے علما سازش کو نہ سمجھتے ہوۓ فرمادیتے ہیں کہ یہ اپنی بداعمالیوں کی سزا ہے۔۔۔۔ مزید وہ اپنی دانش بگھارتے ہوۓ کہتے ہیں کہ اپنی غلطیوں کا الزام امریکہ پر کیوں دھرتے ہو۔؟ ۔۔۔ کیا امریکہ تمہیں کہتا ہے کہ ملاوٹ کرو۔۔ دھوکا دو ۔۔۔ یا جھوٹ بولو وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ لیکن وہ نہیں جانتے کہ سارا عمل موجود سسٹم کے ذریعے سے خودبخود ہوتا رہتا ہے۔۔ صرف سسٹم کو بگاڑنے کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔ اور اس کام میں امریکہ دنیا بھر میں ماہر تسلیم کیا جاتا ہے۔ جسے امریکہ کی شیطانی ٹیم سی آٸی اے بڑے احسن طریقے سے سرانجام دیتی رہتی ہے۔۔۔ مصر کے مرحوم صدر جمال عبدالناصر کیا خوب کہا کرتے تھے کہ۔” اگر دریا کی تہہ میں دو مچھلیاں بھی آپس میں لڑ رہی ہوں تو یقین جان لو کہ وہاں پر بھی امریکی سازش کارفرما ہے ۔۔۔۔۔ ایک مشہور حدیث ہے کہ ” جس کو حکمت عطا کردی گٸی۔ اسے گویا خیرِ کثیر عطا کردیا گیا “ ۔۔۔۔ اسی لۓ اسلام میں حکمت کا درجہ علم سے بڑھ کر ہے۔۔۔ وما علینا الی البلاغ ۔۔۔۔۔ تحریر۔ـ غلام محمد وامق، محرابپور ‏سندھ ‏


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.