فضاٸل سیدنا معاویہؓ شیعہ کتب کی روشنی میں !!! سیدنا معاویہؓ تاریخ اسلام کی وہ مظلوم ھستی ہیں جن کے کردار کو مسخ کرنے کی دشمنان بنو امیہ نے بہت کوشش کی لیکن سیدنا معاویہؓ کا کردار اتنا عظیم تھا دشمن نہ چاہتے ہوٸے بھی ان کے فضاٸل کا ذکر کٸے بغیر نہ رہ سکا ۔آج میں ان شاء اللہ آپ کے سامنے اہلتشیع کے معتبر کتب سے اور ھمیشہ کی طرح کتب کے مکمل پیج کے فوٹو سے نا قابل تردید حوالے پیش کرونگا ۔ حوالے مختصر ہونگے تفصیل کتب کے فوٹو میں ملاحظہ کر سکتے ہیں ۔ حوالا 1 ۔ معاویہؓ کاتب وحی ۔ اہلتشیع کے سب سے بڑے محدث تین سو کتب کے مصنف شیخ صدوق لکھتا ہے ۔ امام باقرؒ فرماتے ہیں معاویہ رسول اللہ ﷺ کے پاس تحریر میں مصروف تھا { معانی الاخبار 393 } شیخ صدوق نے اس حدیث پر رسول اللہ ﷺ کا معاویہ سے کتابت وحی کے سلسلے میں مدد لینے معنی ۔کا باب باندھا ہے حوالا 2 ۔ ایمان معاویہؓ ۔ شیعہ سید الشریف الرضی لکھتا ہے کہ جب سیدنا علی کو پتہ چلا لوگ اہل شام کو برا بھلا کہے رہے ہیں تو آپ عہ نے ایک مکتوب تمام شھروں کے طرف روانہ کیا جس میں جنگ صفین کے حقیقت کا اظھار کیا گیا ۔ سیدنا علی عہ نے لکھا ہمارے معاملے کی ابتدا یہ ہے کہ ہم شام کے لشکر کے ساتھ ایک میدان میں جمع ہوٸے جب بہ ظاہر ہم دونوں کا خدا ایک تھا رسول ایک تھا پیغام ایک تھا نہ ہم اپنے ایمان و تصدیق میں اضافے کے طلبگار تھے نہ وہ اپنے ایمان کو بڑھانا چاہتے تھے معاملا بالکل ایک تھا صرف اختلاف خون عثمانؓ کے بارے میں تھا جس سے ہم بالکل بری تھے { مکتوب 58 نھج الابلاغہ صہ 601 } سیدنا علیؓ نے اہلشام یعنی سیدنا معاویہؓ اور ان کے ساتھیوں کے ایمان دعوت دین کی تصدیق کردی ان لوگوں کا پیغام بھی اسلام ہے اور کوٸی چیز نہیں اختلاف دین میں نہیں قتل عثمان میں ہے ۔ حوالا 3 ۔ سیدنا علیؓ کے خلاف اللہ تعالیٰ نے معاویہؓ کی دعا قبول کرلی ۔ شیعہ محدث و محقق شیخ مفید لکھتا ہے کہ معاویہؓ کو پتہ چلا کہ سیدنا علیؓ مالک اشتر کو مصر پر کنٹرول کرنے کے لٸے روانہ کر رہے تو معاویہؓ نے اہل شام کو جمع کیا علی ابن ابی طالب عہ نے مالک اشتر کو مصر کی طرف روانہ کر دیا ہے پس سب آٸو اور اللہ کی بارگاھ میں اس کے خلاف دعا کریں تاکہ وہ اس امر و معاملے کو ختم کردے پھر معاویہ اور اس کے حواریوں نے دعا کی ادھر مالک اشتر قلزم کی طرف روانہ ہوا راستے میں کسان نے کھانے میں مالک کو زھر دیا اسی سے مالک کی موت ہوٸی ۔ جب معاویہ کو اس کی خبر ملی اہل شام کو جمع کیا ان سے کہا میں تم کو خوشخبری دیتا ہوں تحقیق تم نے مالک اشتر کے بارے میں اللہ کو پکارہ تھا اللہ نے تمہاری دعا قبول فرماٸی اور مالک موت دے دی پس تم خوش ہوجاٸو اور جب امیر المومنین عہ کو مالک اشتر کے موت کی خبر ملی بیقرار ہوگٸے اور افسوس کیا ۔ {امالی شیخ مفید صہ 145/146 } اس حوالے پر میں کوٸی تبصرہ نہیں کر سکتا اہلتشیع ہی اپنی اداٸوں پر غور کریں !!! حوالا 4 ۔ سیدنا معاویہؓ برحق حکمران تھے ۔ شیعہ علامہ شیخ طوسی لکھتا ہے تابعین میں سے ایک شخص نے کہا کیا مسلمانوں کے پاس معاویہ کے علاوہ کوٸی حاکم نہیں تھا کیا کوٸی اور راستہ نہیں تھا اگر مسلمانوں کے پاس معاویہ کے علاوہ کوٸی اور نہیں تھا تو اے اللہ ! تیری بارگاھ میں سوال کرتا ہوں کہ مجھے جلد از جلد موت عطا فرمادے حسن بن ابو حسن بیان کرتا ہے خدا کی قسم اس شخص نے ظہر کے علاوہ کوٸی اور نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ ہم نے اس کی موت کی چیخ کو سن لیا { امالی الشیخ طوسی ج 2 ص 69 } اس شخص نے ایک طرح سے مباھلا کیا ۔اللہ سے فیصلا مانگا اگر معاویہ ہی مسلمانوں کا حکمران ہونے کا حقدار تھا معاویہؓ کے علاوہ کوٸی اور نہیں تھا تو مجھے موت دے اللہ تعالیٰ نے جلد فیصلا دے دیا معاویہؓ مسلمانوں حقیقی حکمران ہے تو جا اس دنیا سے معاویہ کے دشمن کو دنیا میں رہنے کا حق نہیں ۔ حوالا 5 ۔ سیدنا معاویہؓ سیدنا علیؓ اوصاف سن رو پڑے ۔ شیعہ محدث شیخ صدوق لکھتا ہے کہ ضرار بن ضمرہ معاویہ بن ابی سفیان کے پاس گیا تو معاویہ نے ضرار سے کہا میرے سامنے علی عہ کے اوصاف بیان کر اس نے اوصاف بیان کرنے شروع کٸے معاویہ نے کہا اے ضرار ان کے اور بھی اوصاف بیان کر ضرار نے پھر اوصاف بیان کرنا شروع کردٸے معاویہ نے رونا شروع کردیا اور کہا اے ضرار بس کرو خدا کی قسم علیؓ ایسے ہی تھے خدا ابو الحسنؓ پر رحمت نازل کرے { امالی شیخ صدوق ج 2 ص 589 } اس حوالے سے معلوم معاویہؓ سیدنا علیؓ سے دلی محبت رکھتے تھے ان کے درمیان اگر جنگیں ہوٸیں تو اجتھاد کے بنیاد نہ کہ بغض کے بنیاد پر ۔ حوالا 6 ۔ معاویہ میرے لٸے شیعوں بہتر ہے سیدنا حسنؓ کا فرمان مبارک ۔غالی شیعہ علامہ باقر مجلسی لکھتا ہے کہ حضرت (سیدنا حسنؓ) نے فرمایا قسم بہ خدا اس جماعت سے معاویہ بہتر ہے یہ لوگ دعوا کرتے ہیں ہم شیعہ ہیں میرا ارادہ قتل کیا میرا مال لوٹ لیا قسم بخدا اگر معاویہ سے عہد لوں اور اپنا خون محفوظ اور اپنے اہل عیال کے بارے میں بے خوف ہو جاٸوں { جلاعہ العیون ج 1 ص 379 بحار الانوار ج 10 ص 239 } کافی سال تک چھپانے کے بعد شیعہ عالم جواد نقوی نے تسلیم کیا سیدنا حسنؓ کو زخمی کرنے والے لوٹنے والے شیعہ تھے ۔ قارٸین شیعہ کا کردار خود انہی کی کتب سے آپ ملاحظہ کر رہے ہیں ہم کہیں گے تو شکایت ہوگی گھر کی گواہی پیش کر رہے ہیں . آخر کار یہی ہوا سیدنا حسنؓ نے اپنے اور اہلبیت کے لٸے سیدنا معاویہ کو بہتر سمجھا تو بیعت کر کے سیدنا علیؓ کے مسند خلافت پر معاویہؓ کو بٹھا دیا ۔ حوالا 7۔ بیعت امیر معاویہؓ شیعہ علامہ شیخ صدوق لکھتا ہے کہ حسن بن علی علیہ سلام جس دن زخمی کر دٸے گٸے تھے فرمایا جابرسا اور جاہلقا درمیان کوٸی ایسا شخص نہیں جس کا جد نبی ﷺ ہو سواٸے میرے اور میرے بھاٸی کے۔ مگر یہ راٸے ہوٸی امت محمدی ﷺ کے درمیان صلح ہوجاٸے حلانکہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں تو مینے معاویہ سے بیعت کرلی { علل الشراٸع ص 256 } سیدنا حسنؓ اور حسینؓ کی معاویہؓ کے ہاتھ پر بیعت تقریبن شیعہ 14 کتب میں ذکر ہے فلحال ایک ہی حوالے پر اکتفا کرتا ہوں ۔ حوالا 8 ۔ صلح کی ایک شرط خراج میں 50000 ھزار درھم سالانا ۔ شیعہ علامہ ابن آشوب اور باقر مجلسی لکھتے صلح میں یہ شرط بھی تھی ہر سال خراج {ٹیکس }ملک میں سے پچاس ھزار درھم پہنچاٸے جاٸیں { مناقب ابن شھر آشوب ج 4 ص 65 جلاعہ العیون ج اول ص 371 } پچاس ھزار تو مقرر کٸے تھے لیکن معاویہؓ اس رقم سے کہیں زیادہ اہلبیت عطا فرماتے تھے ۔ اہلبیت سے سیدنا معاویہؓ حسن سلوک !!! حوالا 8 ۔ ماھانا سالانا مالی سپوٹ ۔ شیعہ محدث باقر مجلسی لکھتا ہے ایک امام حسن عہ امام حسین عہ و عبداللہ بن جعفر سے فرمایا خرچ تم کو معاویہ کی طرف سے پہلی تاریخ کو پہنچے گا جب پہلی تاریخ ہوٸی حضرت نے جس طرح فرمایا تھا اسی طرح خرچ پہنچا امام حسن عہ بہت قرضدار تھے جو کچھ حضرت نے اس نے بھیجا اس سے اپنا قرض ادا کیا اور باقی اہلبیت اور اپنے شیعوں پر تقسیم کردیا امام حسین عہ نے بھی قرض ادا کیا اور جو کچھ بچا اس کے تین حصے کٸے ایک حصہ اہلبیت اور اپنے شیعوں کو دیا اور دو حصے اپنے عیال کے لٸے بیجھے { جلاعہ العیون ج اول ص 358 بحار الانوار ج 10 ص 166 } معلوم ہوا سیدنا معاویہؓ کے فیاضی سے اہلبیت تو فیضیاب ہوٸے تھے لیکن شیعہ بھی اس فیض سے محروم نہ رہے نمک حلالی کا تقاضہ ہے جس کا کھایا جاٸے اس کا گایا جاٸے اور جو گالی دیتا وہ نمک حرام ہے حوالا 9 ۔ معاویہؓ کی دربار کو اہلبیت رونق بخشتے اور معاویہؓ کے فیضیاب ہوتے اور سفارش بھی کرتے تھے شیعہ علامہ باقر مجلسی لکھتا ہے کہ ایک دن سیدنا حسن عہ سے معاویہ نے پوچھا یا ابن اخی اے { میرے بھاٸی کے بیٹے} سنا ہے تم پر قرض ہوگیا ہے ؟ فرمایا ہاں قرض تو ہے ایک لاکھ ۔ معاویہ نے کہا اچھا میں تمہیں تین لاکھ دیتا ہوں { بحار الانوار ج 10 ص 347 } حوالا 10 ۔ باقر مجلسی لکھتا ہے ایک دن امام حسین عہ معاویہ کے پاس تشریف لے گٸے اس وقت ایک اعرابی معاویہ سے کچھ سوال کر رہا تھا جب معاویہ نے حضرت عہ کو دیکھا تو حضرت کی طرف متوجہ ہوا اعرابی نے امام حسین عہ کہا کہ میری معاویہ سے سفارش کردیجٸے حضرت نے اس کی سفارش کی معاویہ نے اعرابی کی حاجت پوری کردی ۔ { بحار الانوار ج 1 صہ 51 } معلوم ہوا سیدنا حسنؓ اور حسینؓ معاویہؓ کی مجلس کو رونق بخشتے تھے اور سفارش بھی کرتے تھے اور آپ کی سفارش قبول کی جاتی تھی ۔ حوالا 11 ۔ سیدنا حسینؓ پر معاویہؓ کی خاص نوازش شیعہ علامہ باقر مجلسی لکھتا ہے کہ معاویہ حضرت حسین عہ کو سالان دس لاکھ درھم ان کو ھدایا {تحفے } کے علاوہ بھیجا کرتا تھا {بحار الانوار ج 1 ص 57 } مجھے یاد اس گٸے گذرے دور میں ڈکٹیٹر ضیا الحق نے ایوارڈ دٸے تو کچھ باضمیر لوگوں وہ ایوارڈ لینے سے انکار کردیا ۔ سیدنا حسنؓ حسینؓ اور اہلبیت کی طرف سے معاویہؓ سے تحاٸف بھاری رقم وصول کرنا حالانکہ صلح میں تو پچاس ھزار درھم سالانا مقرر ہوا تھا ماھانا سالانا اور وقتن فوقتن لاکھوں درھم معاویہؓ سے وصول کٸے جا رہے تھے اس سے معلوم حسنین کریمین اگر معاویہؓ فاسق فاجر غاصب حکمران سمجھتے تو کبھی بھی ان سے تحاٸف و رقم وصول نہ کرتے بعض شیعہ یہ حوالے سن کر لوگوں کو دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ رقم خمس کی تھی ۔جب کہ آپ نے حوالے میں پڑھا یہ رقم خراج یعنی ٹیکس میں سے تھی اور تحاٸف تو خمس نہیں تھے نا ۔ اہلتشیع کے گیارہ امام دنیا میں تشریف لا چکے ہیں اس لٸے اس لٸے ان گیارہ حوالوں اختتام کرتا ہوں بقایا حوالے بارویں امام کے ظھور کے بعد ۔ کاپی کرنے کی سب کو اجازت ہے ۔


 فضاٸل سیدنا معاویہؓ شیعہ کتب کی روشنی میں !!!

سیدنا معاویہؓ تاریخ اسلام کی وہ مظلوم ھستی ہیں جن کے کردار کو مسخ کرنے کی دشمنان بنو امیہ نے بہت کوشش کی لیکن سیدنا معاویہؓ کا کردار اتنا عظیم تھا دشمن نہ چاہتے ہوٸے بھی ان کے فضاٸل کا ذکر کٸے بغیر نہ رہ سکا ۔آج میں  ان شاء اللہ آپ کے سامنے اہلتشیع کے معتبر کتب سے اور ھمیشہ کی طرح کتب کے مکمل پیج کے فوٹو سے نا قابل تردید حوالے پیش کرونگا ۔ حوالے مختصر ہونگے تفصیل کتب کے فوٹو میں ملاحظہ کر سکتے ہیں ۔

حوالا 1 ۔ معاویہؓ کاتب وحی ۔ اہلتشیع کے سب سے بڑے محدث تین سو کتب کے مصنف شیخ صدوق لکھتا ہے ۔ امام باقرؒ فرماتے ہیں معاویہ رسول اللہ ﷺ کے پاس تحریر میں  مصروف تھا { معانی الاخبار 393 } شیخ  صدوق نے اس حدیث پر رسول اللہ ﷺ کا معاویہ سے  کتابت وحی کے سلسلے میں مدد لینے معنی ۔کا باب باندھا ہے 

حوالا 2 ۔ ایمان معاویہؓ ۔ شیعہ سید الشریف الرضی لکھتا ہے کہ جب سیدنا علی کو پتہ چلا لوگ اہل شام کو برا بھلا کہے رہے ہیں تو آپ عہ نے ایک مکتوب تمام شھروں کے طرف روانہ کیا جس میں جنگ صفین کے حقیقت کا اظھار کیا گیا ۔ سیدنا علی عہ نے لکھا ہمارے معاملے کی ابتدا یہ ہے کہ ہم شام کے لشکر کے ساتھ ایک میدان میں جمع ہوٸے جب بہ ظاہر ہم دونوں کا خدا ایک تھا رسول ایک تھا پیغام ایک تھا نہ ہم اپنے ایمان و تصدیق میں اضافے کے طلبگار تھے نہ وہ اپنے ایمان کو بڑھانا چاہتے تھے معاملا بالکل ایک تھا صرف اختلاف خون عثمانؓ کے بارے میں تھا جس سے ہم بالکل بری تھے { مکتوب 58 نھج الابلاغہ صہ 601 }

سیدنا علیؓ نے اہلشام یعنی سیدنا معاویہؓ اور ان کے ساتھیوں کے ایمان  دعوت دین کی تصدیق کردی ان لوگوں کا پیغام بھی اسلام ہے اور کوٸی چیز نہیں اختلاف دین میں نہیں قتل عثمان میں ہے ۔

حوالا 3 ۔ سیدنا علیؓ کے خلاف اللہ تعالیٰ نے معاویہؓ کی دعا قبول کرلی ۔ 

شیعہ محدث و محقق شیخ مفید لکھتا ہے کہ معاویہؓ کو پتہ چلا کہ سیدنا علیؓ مالک  اشتر کو مصر پر کنٹرول کرنے کے لٸے روانہ کر رہے تو معاویہؓ  نے اہل شام کو جمع کیا علی ابن ابی طالب عہ نے مالک  اشتر کو مصر کی طرف روانہ کر دیا ہے پس سب آٸو اور اللہ کی بارگاھ میں اس کے خلاف دعا کریں تاکہ وہ اس امر و معاملے کو ختم کردے پھر معاویہ اور اس کے حواریوں نے دعا کی ادھر مالک  اشتر قلزم کی طرف روانہ ہوا راستے میں کسان نے کھانے میں مالک کو زھر دیا اسی سے مالک کی موت ہوٸی ۔ جب معاویہ کو اس کی خبر ملی اہل شام کو جمع کیا ان سے کہا میں تم کو خوشخبری دیتا ہوں تحقیق تم نے مالک اشتر کے بارے میں اللہ کو پکارہ تھا اللہ نے تمہاری دعا قبول فرماٸی اور مالک موت دے دی پس تم خوش ہوجاٸو اور جب امیر المومنین عہ کو مالک اشتر کے موت کی خبر ملی بیقرار ہوگٸے اور افسوس کیا ۔ {امالی شیخ مفید صہ 145/146 } 

اس حوالے پر میں کوٸی تبصرہ نہیں کر سکتا اہلتشیع ہی اپنی اداٸوں پر غور کریں !!!

حوالا 4 ۔ سیدنا معاویہؓ برحق حکمران تھے ۔ 

شیعہ علامہ شیخ طوسی لکھتا ہے تابعین میں سے ایک شخص نے کہا کیا مسلمانوں کے پاس معاویہ کے علاوہ کوٸی حاکم نہیں تھا کیا کوٸی اور راستہ نہیں تھا اگر مسلمانوں کے پاس معاویہ کے علاوہ کوٸی اور نہیں تھا تو اے اللہ ! تیری بارگاھ میں سوال کرتا ہوں کہ مجھے جلد از جلد موت عطا فرمادے حسن بن ابو حسن بیان کرتا ہے خدا کی قسم اس شخص نے ظہر کے علاوہ کوٸی اور نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ ہم نے اس کی موت کی چیخ کو سن لیا { امالی الشیخ طوسی ج 2 ص 69 } اس شخص نے ایک طرح سے مباھلا  کیا ۔اللہ سے فیصلا مانگا اگر معاویہ ہی مسلمانوں کا حکمران ہونے کا حقدار تھا معاویہؓ کے علاوہ کوٸی اور نہیں تھا تو مجھے موت دے اللہ تعالیٰ نے جلد فیصلا  دے دیا معاویہؓ مسلمانوں حقیقی حکمران ہے تو جا اس دنیا سے معاویہ کے دشمن کو دنیا میں رہنے کا حق نہیں ۔ 

حوالا 5 ۔ سیدنا معاویہؓ سیدنا علیؓ اوصاف سن رو پڑے ۔

شیعہ محدث شیخ صدوق لکھتا ہے کہ ضرار بن ضمرہ معاویہ بن ابی سفیان کے پاس گیا تو معاویہ نے ضرار سے کہا میرے سامنے علی عہ کے اوصاف بیان کر اس نے اوصاف بیان کرنے شروع کٸے معاویہ نے کہا  اے ضرار ان کے اور بھی اوصاف بیان کر ضرار نے پھر اوصاف بیان کرنا شروع کردٸے معاویہ نے رونا شروع کردیا اور کہا اے ضرار بس کرو خدا کی قسم علیؓ ایسے ہی تھے خدا ابو الحسنؓ پر رحمت نازل کرے { امالی شیخ صدوق ج 2 ص 589 } 

اس حوالے سے معلوم معاویہؓ سیدنا علیؓ سے دلی محبت رکھتے تھے ان کے درمیان اگر جنگیں ہوٸیں تو اجتھاد کے بنیاد نہ کہ بغض کے بنیاد پر ۔ 

حوالا 6 ۔ معاویہ میرے لٸے شیعوں بہتر ہے سیدنا حسنؓ کا فرمان مبارک ۔غالی شیعہ علامہ باقر مجلسی لکھتا ہے کہ حضرت (سیدنا حسنؓ) نے فرمایا قسم بہ خدا اس جماعت سے معاویہ بہتر ہے یہ لوگ دعوا کرتے ہیں ہم شیعہ ہیں میرا ارادہ قتل کیا میرا مال لوٹ لیا قسم بخدا اگر معاویہ سے عہد لوں اور اپنا خون محفوظ  اور اپنے اہل عیال کے بارے میں بے خوف ہو جاٸوں { جلاعہ العیون ج 1 ص 379 بحار الانوار ج 10 ص 239 } کافی سال تک چھپانے کے بعد شیعہ عالم جواد نقوی نے تسلیم کیا سیدنا حسنؓ کو زخمی کرنے والے لوٹنے والے شیعہ تھے ۔ قارٸین شیعہ کا کردار خود انہی کی کتب سے آپ ملاحظہ کر رہے ہیں ہم کہیں گے تو شکایت ہوگی گھر کی گواہی پیش کر رہے ہیں . آخر کار یہی ہوا سیدنا  حسنؓ نے اپنے اور اہلبیت کے  لٸے  سیدنا معاویہ کو بہتر سمجھا تو بیعت کر کے سیدنا علیؓ کے مسند خلافت پر معاویہؓ کو بٹھا دیا ۔

حوالا 7۔ بیعت امیر معاویہؓ 

شیعہ علامہ شیخ صدوق لکھتا ہے کہ  حسن بن علی علیہ سلام جس دن زخمی کر دٸے گٸے تھے  فرمایا جابرسا اور جاہلقا درمیان کوٸی ایسا شخص نہیں جس کا جد نبی ﷺ ہو سواٸے میرے اور میرے بھاٸی کے۔ مگر یہ راٸے ہوٸی امت محمدی ﷺ کے درمیان صلح ہوجاٸے حلانکہ میں اس کا زیادہ حقدار ہوں تو مینے معاویہ سے بیعت کرلی 

{ علل الشراٸع ص 256 } سیدنا حسنؓ اور حسینؓ کی معاویہؓ کے ہاتھ پر بیعت تقریبن شیعہ 14 کتب میں ذکر ہے فلحال ایک ہی حوالے پر اکتفا کرتا ہوں ۔ 

حوالا 8 ۔ صلح کی ایک شرط خراج میں 50000 ھزار درھم سالانا ۔ شیعہ علامہ ابن آشوب اور باقر مجلسی لکھتے صلح میں یہ شرط بھی تھی ہر سال خراج  {ٹیکس }ملک میں سے پچاس ھزار درھم پہنچاٸے جاٸیں 

{ مناقب ابن شھر آشوب ج 4 ص 65 جلاعہ العیون ج اول ص 371 } پچاس ھزار تو مقرر کٸے تھے لیکن معاویہؓ اس رقم سے کہیں زیادہ اہلبیت عطا فرماتے تھے ۔ 

اہلبیت سے سیدنا معاویہؓ حسن سلوک !!!

حوالا 8 ۔ ماھانا سالانا مالی سپوٹ ۔ شیعہ محدث باقر مجلسی لکھتا ہے ایک امام حسن عہ امام حسین عہ و عبداللہ بن جعفر سے فرمایا خرچ تم کو معاویہ کی طرف سے پہلی تاریخ کو پہنچے گا جب پہلی تاریخ ہوٸی حضرت نے جس طرح فرمایا تھا اسی طرح خرچ پہنچا امام حسن عہ بہت قرضدار تھے جو کچھ حضرت نے اس نے بھیجا اس سے اپنا قرض ادا کیا اور باقی اہلبیت اور اپنے شیعوں پر تقسیم کردیا امام حسین عہ نے بھی قرض ادا کیا اور جو کچھ بچا اس کے تین حصے کٸے ایک حصہ اہلبیت اور اپنے شیعوں کو دیا اور دو حصے اپنے عیال کے لٸے بیجھے 

{ جلاعہ العیون ج اول ص 358 بحار الانوار ج 10 ص 166 } معلوم ہوا سیدنا معاویہؓ  کے فیاضی  سے اہلبیت تو فیضیاب ہوٸے تھے لیکن شیعہ بھی اس فیض سے محروم نہ رہے نمک حلالی کا تقاضہ ہے جس کا کھایا جاٸے اس کا گایا جاٸے اور جو گالی دیتا وہ نمک حرام ہے 

حوالا 9 ۔ معاویہؓ کی دربار کو اہلبیت رونق بخشتے اور معاویہؓ کے فیضیاب ہوتے اور سفارش بھی کرتے تھے 

شیعہ علامہ باقر مجلسی لکھتا ہے کہ ایک دن سیدنا حسن عہ سے معاویہ نے پوچھا یا ابن اخی اے { میرے بھاٸی کے بیٹے} سنا ہے تم پر قرض ہوگیا ہے ؟ فرمایا ہاں قرض تو ہے ایک لاکھ ۔ معاویہ نے کہا اچھا میں تمہیں تین لاکھ دیتا ہوں  { بحار الانوار ج 10 ص 347 } 

حوالا 10 ۔ باقر مجلسی لکھتا ہے ایک دن امام حسین عہ معاویہ کے پاس تشریف لے گٸے اس وقت ایک اعرابی معاویہ سے کچھ سوال کر رہا تھا جب معاویہ نے حضرت عہ کو دیکھا تو حضرت کی طرف متوجہ ہوا اعرابی نے امام حسین عہ کہا کہ میری معاویہ سے سفارش کردیجٸے حضرت نے اس کی سفارش کی معاویہ نے اعرابی کی حاجت پوری کردی ۔ { بحار الانوار ج 1 صہ 51 } معلوم ہوا سیدنا حسنؓ اور حسینؓ معاویہؓ کی مجلس کو رونق بخشتے تھے اور سفارش بھی کرتے تھے اور آپ کی سفارش قبول کی جاتی تھی ۔ 

حوالا 11 ۔ سیدنا حسینؓ پر معاویہؓ کی خاص نوازش 

شیعہ علامہ باقر مجلسی لکھتا ہے کہ معاویہ حضرت حسین عہ کو سالان دس لاکھ درھم ان  کو ھدایا {تحفے } کے علاوہ بھیجا کرتا تھا {بحار الانوار ج 1 ص 57 }  

مجھے یاد اس گٸے گذرے دور  میں ڈکٹیٹر ضیا الحق نے  ایوارڈ دٸے تو کچھ باضمیر لوگوں وہ ایوارڈ لینے سے انکار کردیا ۔ سیدنا حسنؓ حسینؓ اور اہلبیت کی طرف سے معاویہؓ سے تحاٸف بھاری رقم وصول کرنا حالانکہ صلح میں تو پچاس ھزار درھم سالانا مقرر ہوا تھا ماھانا سالانا اور وقتن فوقتن لاکھوں درھم معاویہؓ سے وصول کٸے جا رہے تھے اس سے معلوم حسنین کریمین اگر معاویہؓ فاسق فاجر غاصب حکمران سمجھتے تو کبھی بھی ان سے تحاٸف و رقم وصول نہ کرتے بعض شیعہ یہ حوالے سن کر لوگوں کو دھوکا دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ رقم خمس کی تھی ۔جب کہ آپ نے حوالے میں پڑھا یہ رقم خراج یعنی ٹیکس میں  سے تھی اور تحاٸف تو خمس نہیں تھے نا ۔ 

اہلتشیع کے گیارہ امام دنیا میں تشریف لا چکے ہیں اس لٸے اس لٸے ان گیارہ حوالوں اختتام کرتا ہوں بقایا حوالے بارویں امام کے ظھور کے بعد ۔

۔


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.