بھارت کے اخبار میں چھپنے والا، پاکستان کے معروف صحافی " حامد میر " کا ایک دلچسپ کالم ۔۔۔ تاریخ ۔ 25 اگست 2024ء آئیے پاکستان میں کرتے ہیں بھارت کی ایک کھوج ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندی سے اردو ترجمہ و تحریر ۔ غلام محمد وامِق ۔ پاکستان ڈائری ۔۔۔ حامد میر ۔ اگر میں کہوں کہ آپ پاکستان میں بھی بھارت کی کھوج آسانی سے کر سکتے ہیں تو کیا آپ یقین کریں گے ؟ آئیے جانتے ہیں= دلّی بھارت کی راجدھانی ہے لیکن اپ کو کراچی میں " دلی کالونی " مل جائے گی ، یہاں بہار کالونی بھی ہے تو گوالیار سوسائٹی ، لکھنؤ سوسائٹی ، بھوپال ہاؤس ، بنارس ٹاؤن ، اور ہندو جیم خانہ بھی ہے ۔ دلّی کے لال قلعے میں اگر لاہوری گیٹ ہے تو لاہور میں دلّی گیٹ کو دیکھ سکتے ہیں ۔ دلی کے چاندنی چوک کے پاس انارکلی بازار ہے لیکن ایک انارکلی بازار ہمارے لاہور میں بھی ہے ۔ اسلام آباد پاکستان کی راجدھانی ہے جس کا نرمان ( سنگِ بنیاد) 1960ء میں ہوا تھا ، لیکن سندھ صوبے میں " اسلام کوٹ " نام سے ایک پرانا شہر ہے جہاں 9 ( نو) ہندو مندر ہیں، اس شہر کا نام اسلام کوٹ ہے مگر آدھی سے زیادہ آبادی ہندو ہے ۔ پر یہ جان کر بھی آپ کو تعجب ہوگا کہ کچھ پاکستانی شہروں میں آپ کو ایک بھی ہندو نہیں ملے گا لیکن ان شہروں کے نام ہندوؤں کے نام پر ہیں ۔ پاکستانی پنجاب میں ایک پرانا شہر ہے نام ہے " کوٹ رادھا کشن" حالاں کہ یہاں ایک بھی ہندو نہیں ہے ، 1947ء میں یہاں کی ہندو آبادی ہندوستان چلی گئی تھی ، اس کا نام بدلنے کی کافی کوشش بھی کی گئی لیکن یہاں کے مسلمانوں نے اس سے صاف انکار کر دیا ۔ بٹوارے کے سمے ہی ایک مسلمان امرتسر سے کوٹ رادھا کشن آیا اس نے یہاں مٹھائیوں کا کاروبار شروع کیا نام رکھا " امرتسر سوئیٹ " ۔ اسی طرح کراچی میں " دلّی سوئیٹس ، اور اسلام آباد میں " امبالہ بیکری " کے نام سے مٹھائی کی دکانیں ہیں ۔ پاکستانی شہروں قصبوں اور گاؤں کے ہندو اور سکھ نام ہمارے سانجھا اتہاس کا حصہ ہیں ۔ بے شک بٹوارے کے بعد دونوں دیشوں میں کئی نام بدلے گئے لیکن نئے نام پرانے اتہاس کو ختم نہیں کر سکے ۔ پنجاب بھارت کا ایک صوبہ ہے اور پنجاب پاکستان کے ایک صوبے کا بھی نام ہے ۔ گجرات بھارت کا ایک صوبہ ہے اور پاکستان کے ایک شہر کا نام " گجرات" ہے ۔ حیدرآباد نام سے بھارت میں بھی شہر ہے تو پاکستان میں بھی ۔ پاکستانی حیدرآباد میں " بمبئی بیکری " کے کیک پورے پاکستان میں مشہور ہیں تو یہ ہی بھارت کے حیدرآباد میں " کراچی بیکری " ایک جانا پہچانا نام ہے ۔ ہندو دیوی " ماں سیتا " کے نام پر آپ کو پاکستان میں شہر و قصبے مل جائیں گے ۔ پاکستان کے پچھمی پنجاب صوبے میں ایک قصبہ ہے " سیتا پور " ( اسے پنجابی ٹون کے کارن کچھ لوگ " سیت پور" بھی کہتے ہیں ۔ ایک دوسرے صوبے سندھ میں بھی ایک شہر کا نام " سیتا گوٹھ " ہے ۔ گنگا بھارت کی ایک پؤتر ندی ہے ، لیکن آپ کو پاکستانی پنجاب میں " گنگا پور " نام سے ایک شہر مل جائے گا ۔ خیبرپختونخوا صوبے میں " گنگا نگر" نام کا بھی ایک شہر ہے ۔ " سر گنگا رام" نے بٹوارے سے پہلے لاہور میں " گنگا رام ہسپتال" بنوایا تھا ، اسی نام سے ایک اور ہسپتال ان کے پریوار نے دلّی میں بنوایا تھا ۔ اس طرح سرحد کے دونوں طرف ایک ہی نام کے دو ہسپتال ہیں جن کا اتہاس بھی سانجھا ہے ۔ ننکانہ صاحب ، گرو نانک دیو کا جنم استھان ہے ، یہ شہر پاکستانی پنجاب میں ہے ۔ گردوارہ کرتار پور صاحب کی وجہ سے " کرتار پور" پاکستان میں سکھوں کا ایک اور دھارمک استھل ہے ، جالندھر کے قریب بھارت میں " کرتار پور" نام کا ایک شہر ہے ۔ جالندھر بھارت کا ایک شہر ہے جو پنجاب میں ہے لیکن اس نام سے ایک شہر پاکستانی پنجاب میں بھی موجود ہے ۔ کراچی میں " موہنداس کرمچند گاندھی" اسٹریٹ ہے ۔ ستھانئے لوگوں میں یہ اب بھی موہن روڈ کے نام سے مشہور ہے ۔ بھارت کے "ناگ پور" کے پاس ایک " گوپال نگر " ہے اور اسی گوپال نگر کے نام سے لاہور کے پاس بھی ایک قصبہ ہے ۔ پاکستانی پنجاب میں " چکوال" کے پاس ہندوؤں کے لیے ۔۔۔ " کٹاس راج" ایک بے حد پؤتر ستھال ہے ۔ کٹاس میں ودھنو شیو ، گنیس شیو لنگ ، کالی ماتا ، پار وتی ، اور لکشمی کے نام سے ایک پریسر میں ایک دوسرے سے جُڑے سات 7 ہندو مندر ہیں ۔ اسلام آباد کے" سید پور " گاؤں میں ایک پرانا رام مندر ہے جسے " رام کُنڈ مندر " کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ہندوؤں کا ماننا ہے کہ وِنواس کے دوران " رام " اس کیشتر میں بھی رہے تھے ۔ 1947ء کے بعد بھارت اور پاکستان الگ الگ ملک بن گئے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہم اپنے اتیت کو نہیں بدل سکتے ۔ اوپر تو کیول چند مثالیں بھری ہیں ، اپ کو نجانے کتنی ایسی مثالیں اور بھی مل جائیں گی ، تو آپ چاہیں تو پاکستان میں بھارت کو کھوج کر سکتے ہیں ۔ ( حامد میر پاک ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترجمہ و تحریر ۔ غلام محمد وامِق ، محراب پور سندھ ۔ تاریخ تحریر ۔ 27 اگست 2024ء بروز منگل ۔۔۔

بھارت کے اخبار میں چھپنے والا، پاکستان کے معروف صحافی " حامد میر " کا ایک دلچسپ کالم ۔۔۔ 

تاریخ ۔ 25 اگست 2024ء 

آئیے پاکستان میں کرتے ہیں بھارت کی ایک کھوج ۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  

ہندی سے اردو ترجمہ و تحریر ۔ غلام محمد وامِق ۔ 


پاکستان ڈائری ۔۔۔ حامد میر ۔ 

اگر میں کہوں کہ آپ پاکستان میں بھی بھارت کی کھوج آسانی سے کر سکتے ہیں تو کیا آپ یقین کریں گے ؟ 

آئیے جانتے ہیں= 

دلّی بھارت کی راجدھانی ہے لیکن اپ کو کراچی میں " دلی کالونی " مل جائے گی ،  یہاں بہار کالونی بھی ہے تو گوالیار سوسائٹی ، لکھنؤ سوسائٹی ، بھوپال ہاؤس ، بنارس ٹاؤن ، اور ہندو جیم خانہ بھی ہے ۔ 

دلّی کے لال قلعے میں اگر لاہوری گیٹ ہے تو لاہور میں دلّی گیٹ کو دیکھ سکتے ہیں ۔ دلی کے چاندنی چوک کے پاس انارکلی بازار ہے لیکن ایک انارکلی بازار ہمارے لاہور میں بھی ہے ۔ 

اسلام آباد پاکستان کی راجدھانی ہے جس کا نرمان ( سنگِ بنیاد) 1960ء میں ہوا تھا ، لیکن سندھ صوبے میں " اسلام کوٹ " نام سے ایک پرانا شہر ہے جہاں 9 ( نو) ہندو مندر ہیں، اس شہر کا نام اسلام کوٹ ہے مگر آدھی سے زیادہ آبادی ہندو ہے ۔ 

پر یہ جان کر بھی آپ کو تعجب ہوگا کہ کچھ پاکستانی شہروں میں آپ کو ایک بھی ہندو نہیں ملے گا لیکن ان شہروں کے نام ہندوؤں کے نام پر ہیں ۔ 

پاکستانی پنجاب میں ایک پرانا شہر ہے نام ہے " کوٹ رادھا کشن" حالاں کہ یہاں ایک بھی ہندو نہیں ہے ، 1947ء میں یہاں کی ہندو آبادی ہندوستان چلی گئی تھی ، اس کا نام بدلنے کی کافی کوشش بھی کی گئی لیکن یہاں کے مسلمانوں نے اس سے صاف انکار کر دیا ۔  

بٹوارے کے سمے ہی ایک مسلمان امرتسر سے کوٹ رادھا کشن آیا اس نے یہاں مٹھائیوں کا کاروبار شروع کیا نام رکھا " امرتسر سوئیٹ " ۔ 

اسی طرح کراچی میں " دلّی سوئیٹس ، اور اسلام آباد میں " امبالہ بیکری " کے نام سے مٹھائی کی دکانیں ہیں ۔ 

پاکستانی شہروں قصبوں اور گاؤں کے ہندو اور سکھ نام ہمارے سانجھا اتہاس کا حصہ ہیں ۔ 

بے شک بٹوارے کے بعد دونوں دیشوں میں کئی نام بدلے گئے لیکن نئے نام پرانے اتہاس کو ختم نہیں کر سکے ۔ 

پنجاب بھارت کا ایک صوبہ ہے اور پنجاب پاکستان کے ایک صوبے کا بھی نام ہے ۔ 

گجرات بھارت کا ایک صوبہ ہے اور پاکستان کے ایک شہر کا نام " گجرات" ہے ۔ 

حیدرآباد نام سے بھارت میں بھی شہر ہے تو پاکستان میں بھی ۔ 

پاکستانی حیدرآباد میں " بمبئی بیکری " کے کیک پورے پاکستان میں مشہور ہیں تو یہ ہی بھارت کے حیدرآباد میں " کراچی بیکری " ایک جانا پہچانا نام ہے ۔ 

ہندو دیوی " ماں سیتا " کے نام پر آپ کو پاکستان میں شہر و قصبے مل جائیں گے ۔ 

پاکستان کے پچھمی پنجاب صوبے میں ایک قصبہ ہے " سیتا پور " ( اسے پنجابی ٹون کے کارن کچھ لوگ " سیت پور" بھی کہتے ہیں ۔ 

ایک دوسرے صوبے سندھ میں بھی ایک شہر کا نام " سیتا گوٹھ " ہے ۔ 

گنگا بھارت کی ایک پؤتر ندی ہے ، لیکن آپ کو پاکستانی پنجاب میں " گنگا پور " نام سے ایک شہر مل جائے گا ۔ 

خیبرپختونخوا صوبے میں " گنگا نگر" نام کا بھی ایک شہر ہے ۔ 

" سر گنگا رام" نے بٹوارے سے پہلے لاہور میں " گنگا رام ہسپتال" بنوایا تھا ، اسی نام سے ایک اور ہسپتال ان کے پریوار نے دلّی میں بنوایا تھا ۔ اس طرح سرحد کے دونوں طرف ایک ہی نام کے دو ہسپتال ہیں جن کا اتہاس  بھی سانجھا ہے ۔ 

ننکانہ صاحب ، گرو نانک دیو کا جنم استھان ہے ، یہ شہر پاکستانی پنجاب میں ہے ۔ 

گردوارہ کرتار پور صاحب کی وجہ سے " کرتار پور" پاکستان میں سکھوں کا ایک اور دھارمک استھل ہے ، جالندھر کے قریب بھارت میں " کرتار پور" نام کا ایک شہر ہے ۔ 

جالندھر بھارت کا ایک شہر ہے جو پنجاب میں ہے لیکن اس نام سے ایک شہر پاکستانی پنجاب میں بھی موجود ہے ۔ 

کراچی میں " موہنداس کرمچند گاندھی" اسٹریٹ ہے ۔ ستھانئے لوگوں میں یہ اب بھی موہن روڈ کے نام سے مشہور ہے ۔ 

بھارت کے "ناگ پور" کے پاس ایک " گوپال نگر " ہے اور اسی گوپال نگر کے نام سے لاہور کے پاس بھی ایک قصبہ ہے ۔ 

پاکستانی پنجاب میں " چکوال" کے پاس ہندوؤں کے لیے ۔۔۔       " کٹاس راج" ایک بے حد پؤتر ستھال ہے ۔ کٹاس میں ودھنو شیو ، گنیس شیو لنگ ، کالی ماتا ، پار وتی ، اور لکشمی کے نام سے ایک پریسر میں ایک دوسرے سے جُڑے سات 7 ہندو مندر ہیں ۔ 

اسلام آباد کے" سید پور " گاؤں میں ایک پرانا رام مندر ہے جسے " رام کُنڈ مندر " کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ہندوؤں کا ماننا ہے کہ وِنواس کے دوران " رام " اس کیشتر میں بھی رہے تھے ۔ 

1947ء کے بعد بھارت اور پاکستان الگ الگ ملک بن گئے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ہم اپنے اتیت کو نہیں بدل سکتے ۔ 

اوپر تو کیول چند مثالیں بھری ہیں ، اپ کو نجانے کتنی ایسی مثالیں اور بھی مل جائیں گی ، تو آپ چاہیں تو پاکستان میں بھارت کو کھوج کر سکتے ہیں ۔ 

( حامد میر پاک ) 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

ترجمہ و تحریر ۔ غلام محمد وامِق ، محراب پور سندھ ۔ 

تاریخ تحریر ۔ 27 اگست 2024ء بروز منگل ۔۔۔

 


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.