نیم مزاحیہ اور غیر ذمیدار تحریر ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ازـ غلام محمد وامِق ـ جیسا کہ آج کل دنیا بھر میں فقط ایک ہی بات کا چرچا ہے، اور وہ ہے " کورونا وائرس " یہ نام سے ہی غیرسنجیدہ چیز لگتی ہے ــ انتہائی بیمروت اور ہرجائی ہے، امیروں اور حکمرانوں کو زیادہ پسند کرتی ہے ـ بعض لوگ تو اسے کسی کھاتے میں ہی نہیں لیتے ـ حالانکہ اس نے دنیا بھر  کے بڑے بڑے چوہدریوں سے مل کر اللہ کے گھر پر بھی قبضہ کرلیا ہے، اس کے باوجود عالمِ اسلام اس کے احترام میں گھروں سے باہر نہیں نکلتے ـ اور اسے آزمائش کی گھڑی قرار دے رہے ہیں ـ (اب یہ معلوم نہیں کہ آزمائش کس کی طرف سے ہے؟) ـــ اصل کہانی یوں شروع ہوتی ہے کہ، چائنہ کے مقابلے میں امریکہ اور یورپ نے بھی اپنا نام، کورونا بیگم کے ساتھ شامل کرنے کی تگ و دو شروع کردی ـ لہذا بڑے چوہدریوں میں سب سے پہلے برطانیہ کے 71، سالہ شہزادہ چارلس، نے  کورونا سے ناجائز تعلقات کا اعلان کردیا ـ پھر کیا تھا، پھر تو لائن ہی لگ گئی کوچہء یار میں گلگشت کرنے والوں کی ـ امریکی ایوانِ نمائندگان کے رکن 58. سالہ " ماریو ڈیز بلرٹ " اور 45, سالہ بین میک ایڈمز، اس لائن میں لگ گئے  ــ کینیڈا کی خاتونِ اول " صوفی ٹروڈ " کہاں پیچھے رہنے والی تھی، اس نے بھی کرونا کے خوب لتے لئے کہ،  تم کیسی حسینہ ہو،  صرف ہمارے مردوں کو ہی لفٹ کراتی ہو،  ہم خواتین کو پوچھتی تک نہیں، تو ازراہ رواداری کورونا بیگم نے کچھ دن اس کے ساتھ بھی میل جول رکھا، لیکن پھر اسے چھوڑ کر برطانیہ کے وزیرِ صحت " نادین ڈوایز " سے اور فرانس کے وزیرِ ثقافت " فرینکلن " سے بھی یکمشت تعلقات استوار کر لئے ـ وہاں سے ایران کی مشاورتی کونسل کے رکن 71، سالہ محمد میر محمد سے رابطہ کیا. لیکن وہ اس کے جلوؤں کی تاب برداشت نہ کرسکے،  چنانچہ عالمِ بالا کی راہ اختیار کی ـ ایرانیوں نے بہت کہا کہ ہمارے بوڑھے پر الزام مت لگاؤ،  وہ تو اپنی آئی گیا ہے ـ  لیکن دنیا کے بڑے چوہدریوں نے ایک نہ سنی، بلکہ ایران کے نائب صدر " اسحاق جہانگیری " کو بھی اس گناہ میں ملوث کردیا ــ سوئے اتفاق ریئل میڈرڈ کے سابق صدر " لورینزو ویسنز " انہی دنوں 76، سال کی طویل عمر میں راہیء اجل ہوئے تو اسے بھی کورونا کے کھاتے میں ڈال دیا گیا ـ برطانوی نائب وزیرِ صحت " 62، سالہ " ینڈن ڈورس " نے بھی خود ہی،  دیکھا دیکھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا اعلان کرکے بزعم خود،  چوہدریوں کے سامنے سرخرو ہوگئے ـ پھر برطانوی رکن اسمبلی " کیٹ اوسبورن " نے بھی سرخروئی کا اعلان کردیا ـــ تو پھر بھلا ھالی وڈ کے فنکار کیسے پیچھے رہتے، چنانچہ 63 سالہ " ٹام ہینکس " اور اس کی اہلیہ 63. سالہ ریٹاولسن نے بھی، " ابھی تو ہم جوان ہیں "  کا نعرہ لگاتے ہوئے کورونا بیگم کو اپنانے کا اعلان کردیا ـــ یہ دیکھکر آسٹریلوی وزیرِ داخلہ " پیٹر ڈٹن " اور آسٹریلوی سینیٹر،  " سوزان میکڈونلڈ " نے بھی اپنا نام ان عشاقِ فریب خورده میں لکھوا لیا ـــ امریکی صدر " ڈونلڈ ٹرمپ " سمجھدار نکلا اور اپنے آپ کو،  95، سال کی عمر میں کورونا کے پیچھے بدنام ہونے سے بچالیا ـ لیکن امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کے میئر " فرانسز ساریز " خود کو نوجوان خیال کرتے ہوئے،  کورونا کی آتشِ عشق میں بے خطر کود پڑے اور سرخرو ہوئے ـ اسپین کے وزیراعظم نے خود کو تو بچالیا کیونکہ مصروفیات زیادہ تھیں، البتہ اپنی اہلیہ " بیگوناگومز " کو اور اپنی ایک خاتون وزیر " ایرینی مونتیرو " کو اکٹھے ہی کورونا کے مشن پر روانہ کردیا ، تاکہ ان کا نام بھی کورونا کے غازیوں میں شامل کردیا جائے ـ ان کی دیکھا دیکھی فرانس کے وزیرِ ثقافت 46. سالہ  "فرانک ایسٹر"  نے بھی کورونا کو شرفِ قبولیت بخشا ــ ایسے ماحول میں بھلا مشہور جاسوسی فلم سیریز، جیمزبانڈ کی اداکارہ " اولگا کورلینکو " کو بھی تجسس ہوا اور باالآخر اس نے بھی کورونا کا کھوج لگا ہی لیا، اور اپنا نام بھی اس لسٹ میں شامل کروالیا ـــ چنانچہ جب دنیا کے بڑے بڑے چوہدریوں نے کورونا سے اپنے تعلقات کا اعلان کردیا تو پھر ہمارے ملک کے سیاستدان کیسے پیچھے رہ سکتے تھے؟  لہٰذا سب سے پہلے سندھ کے وزیرِ تعلیم " سعید غنی " نے اس لسٹ میں اپنا نام لکھوایا ـ پھر نامور سوشل ورکر " فیصل ایدھی " نے اس بہتی گنگا میں چھلانگ لگائی،  لیکن ہمارے وزیرِاعظم. "عمران خان " نے امریکی صدر ٹرمپ،  کی پیروی سے معذرت کرلی،  (  لیکن ایک سال بعد عمران خان بھی کورونا کی زلفِ گرہ گیر کے شکار ہوگئے ،)  البتہ گورنر سندھ " عمران اسماعیل " نے دنیا کے چوہدریوں کی پیروی میں اپنا نام شامل کروالیا ــ اس سارے کھیل میں ہمارے بڑوں کی بیگمات نے اپنی روایتی مشرقی شرم و حیا کے باعث کورونا کو بھی اپنی سوکن ہی سمجھا، اور اس سے دور ہی رہنا بہتر سمجھا،  نیز ان کے دیگر اہلِ خانہ نے بھی بیچاری کرونا کو درخورِ اعتنا نہ سمجھا،  چنانچہ پاکستان میں کورونا کی وہ قدرافزائی نہیں ہوسکی، جو یورپ اور امریکا میں ہوئی ــــــــــــــ نوٹ: ــــ دنیا کے چوہدریوں نے کورونا سے تنہائی میں ہی مزے لوٹے ہیں، کسی نے بھی اس کے لئے جانی قربانی نہیں دی، ـــــــــــــــــــــ                                           ( اس مضمون کے لئے بنیادی معلومات گوگل سے حاصل کی گئی ہیں)  ــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ مورخہ، 29، اپریل 2020 ـ بروز بدھ ـ                                 فون نمبر ــ 03153533437

نیم مزاحیہ اور غیر ذمیدار تحریر ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ازـ غلام محمد وامِق ـ جیسا کہ آج کل دنیا بھر میں فقط ایک ہی بات کا چرچا ہے، اور وہ ہے " کورونا وائرس " یہ نام سے ہی غیرسنجیدہ چیز لگتی ہے ــ انتہائی بیمروت اور ہرجائی ہے، امیروں اور حکمرانوں کو زیادہ پسند کرتی ہے ـ بعض لوگ تو اسے کسی کھاتے میں ہی نہیں لیتے ـ حالانکہ اس نے دنیا بھر کے بڑے بڑے چوہدریوں سے مل کر اللہ کے گھر پر بھی قبضہ کرلیا ہے، اس کے باوجود عالمِ اسلام اس کے احترام میں گھروں سے باہر نہیں نکلتے ـ اور اسے آزمائش کی گھڑی قرار دے رہے ہیں ـ (اب یہ معلوم نہیں کہ آزمائش کس کی طرف سے ہے؟) ـــ اصل کہانی یوں شروع ہوتی ہے کہ، چائنہ کے مقابلے میں امریکہ اور یورپ نے بھی اپنا نام، کورونا بیگم کے ساتھ شامل کرنے کی تگ و دو شروع کردی ـ لہذا بڑے چوہدریوں میں سب سے پہلے برطانیہ کے 71، سالہ شہزادہ چارلس، نے کورونا سے ناجائز تعلقات کا اعلان کردیا ـ پھر کیا تھا، پھر تو لائن ہی لگ گئی کوچہء یار میں گلگشت کرنے والوں کی ـ امریکی ایوانِ نمائندگان کے رکن 58. سالہ " ماریو ڈیز بلرٹ " اور 45, سالہ بین میک ایڈمز، اس لائن میں لگ گئے ــ کینیڈا کی خاتونِ اول " صوفی ٹروڈ " کہاں پیچھے رہنے والی تھی، اس نے بھی کرونا کے خوب لتے لئے کہ، تم کیسی حسینہ ہو، صرف ہمارے مردوں کو ہی لفٹ کراتی ہو، ہم خواتین کو پوچھتی تک نہیں، تو ازراہ رواداری کورونا بیگم نے کچھ دن اس کے ساتھ بھی میل جول رکھا، لیکن پھر اسے چھوڑ کر برطانیہ کے وزیرِ صحت " نادین ڈوایز " سے اور فرانس کے وزیرِ ثقافت " فرینکلن " سے بھی یکمشت تعلقات استوار کر لئے ـ وہاں سے ایران کی مشاورتی کونسل کے رکن 71، سالہ محمد میر محمد سے رابطہ کیا. لیکن وہ اس کے جلوؤں کی تاب برداشت نہ کرسکے، چنانچہ عالمِ بالا کی راہ اختیار کی ـ ایرانیوں نے بہت کہا کہ ہمارے بوڑھے پر الزام مت لگاؤ، وہ تو اپنی آئی گیا ہے ـ لیکن دنیا کے بڑے چوہدریوں نے ایک نہ سنی، بلکہ ایران کے نائب صدر " اسحاق جہانگیری " کو بھی اس گناہ میں ملوث کردیا ــ سوئے اتفاق ریئل میڈرڈ کے سابق صدر " لورینزو ویسنز " انہی دنوں 76، سال کی طویل عمر میں راہیء اجل ہوئے تو اسے بھی کورونا کے کھاتے میں ڈال دیا گیا ـ برطانوی نائب وزیرِ صحت " 62، سالہ " ینڈن ڈورس " نے بھی خود ہی، دیکھا دیکھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا اعلان کرکے بزعم خود، چوہدریوں کے سامنے سرخرو ہوگئے ـ پھر برطانوی رکن اسمبلی " کیٹ اوسبورن " نے بھی سرخروئی کا اعلان کردیا ـــ تو پھر بھلا ھالی وڈ کے فنکار کیسے پیچھے رہتے، چنانچہ 63 سالہ " ٹام ہینکس " اور اس کی اہلیہ 63. سالہ ریٹاولسن نے بھی، " ابھی تو ہم جوان ہیں " کا نعرہ لگاتے ہوئے کورونا بیگم کو اپنانے کا اعلان کردیا ـــ یہ دیکھکر آسٹریلوی وزیرِ داخلہ " پیٹر ڈٹن " اور آسٹریلوی سینیٹر، " سوزان میکڈونلڈ " نے بھی اپنا نام ان عشاقِ فریب خورده میں لکھوا لیا ـــ امریکی صدر " ڈونلڈ ٹرمپ " سمجھدار نکلا اور اپنے آپ کو، 95، سال کی عمر میں کورونا کے پیچھے بدنام ہونے سے بچالیا ـ لیکن امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی کے میئر " فرانسز ساریز " خود کو نوجوان خیال کرتے ہوئے، کورونا کی آتشِ عشق میں بے خطر کود پڑے اور سرخرو ہوئے ـ اسپین کے وزیراعظم نے خود کو تو بچالیا کیونکہ مصروفیات زیادہ تھیں، البتہ اپنی اہلیہ " بیگوناگومز " کو اور اپنی ایک خاتون وزیر " ایرینی مونتیرو " کو اکٹھے ہی کورونا کے مشن پر روانہ کردیا ، تاکہ ان کا نام بھی کورونا کے غازیوں میں شامل کردیا جائے ـ ان کی دیکھا دیکھی فرانس کے وزیرِ ثقافت 46. سالہ "فرانک ایسٹر" نے بھی کورونا کو شرفِ قبولیت بخشا ــ ایسے ماحول میں بھلا مشہور جاسوسی فلم سیریز، جیمزبانڈ کی اداکارہ " اولگا کورلینکو " کو بھی تجسس ہوا اور باالآخر اس نے بھی کورونا کا کھوج لگا ہی لیا، اور اپنا نام بھی اس لسٹ میں شامل کروالیا ـــ چنانچہ جب دنیا کے بڑے بڑے چوہدریوں نے کورونا سے اپنے تعلقات کا اعلان کردیا تو پھر ہمارے ملک کے سیاستدان کیسے پیچھے رہ سکتے تھے؟ لہٰذا سب سے پہلے سندھ کے وزیرِ تعلیم " سعید غنی " نے اس لسٹ میں اپنا نام لکھوایا ـ پھر نامور سوشل ورکر " فیصل ایدھی " نے اس بہتی گنگا میں چھلانگ لگائی، لیکن ہمارے وزیرِاعظم. "عمران خان " نے امریکی صدر ٹرمپ، کی پیروی سے معذرت کرلی، ( لیکن ایک سال بعد عمران خان بھی کورونا کی زلفِ گرہ گیر کے شکار ہوگئے ،) البتہ گورنر سندھ " عمران اسماعیل " نے دنیا کے چوہدریوں کی پیروی میں اپنا نام شامل کروالیا ــ اس سارے کھیل میں ہمارے بڑوں کی بیگمات نے اپنی روایتی مشرقی شرم و حیا کے باعث کورونا کو بھی اپنی سوکن ہی سمجھا، اور اس سے دور ہی رہنا بہتر سمجھا، نیز ان کے دیگر اہلِ خانہ نے بھی بیچاری کرونا کو درخورِ اعتنا نہ سمجھا، چنانچہ پاکستان میں کورونا کی وہ قدرافزائی نہیں ہوسکی، جو یورپ اور امریکا میں ہوئی ــــــــــــــ نوٹ: ــــ دنیا کے چوہدریوں نے کورونا سے تنہائی میں ہی مزے لوٹے ہیں، کسی نے بھی اس کے لئے جانی قربانی نہیں دی، ـــــــــــــــــــــ ( اس مضمون کے لئے بنیادی معلومات گوگل سے حاصل کی گئی ہیں) ــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ مورخہ، 29، اپریل 2020 ـ بروز بدھ ـ فون نمبر ــ 03153533437

=== ظلم و بربریت کا ناقابلِ یقین کردار ===     ــــــــــــــــــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق ـ سلطنتِ عثمانیہ کے عظیم فاتح، سلطان محمد (ثانی)  فاتح کے دورِ حکومت میں یورپ کی ریاست، ولاچیا کا فرمانروا جس کا نام " ولاد چہارم " ( ‏Vilad IV) تھا، وہ دنیائے تاریخ کے ظالم ترین اور خونخوار افراد میں سرِ فہرست شمار کیا جاتا ہے ـ اس کی عوام اس کو ڈراکولا ( ‏Drakula) ـ یعنی خون چوسنے والا شیطان کہتی تھی ـ اسے لوگوں کو مختلف انداز سے قتل کرنے میں خاص لطف محسوس ہوتا تھا ـ اس لئے وہ قتل کرنے کے عجیب و غریب طریقے ایجاد کرتا رہتا تھا ـ لیکن سب سے زیادہ لطف اسے، جسم میں میخیں ٹھونک کر قتل کرنے میں آتا تھا ـ اور یہ کام ولاد خاص طور خصوصی تقاریب یا ضیافتوں کی رونق بڑھانے کے لئے کیا کرتا تھا، چناچہ وہ  تڑپ تڑپ کر مرتے ہوئے لوگوں کو دیکھ کر کھانا کھاتا اور لطف اٹھاتا ـ اکثر کئی کئی سو قیدیوں کو اس طریقہ سے قتل کرواتا اور ان کی تڑپتی ہوئی لاشوں کو دیکھ کر خاص لذت محسوس کرتا ـ اس نے ایک بار سلطان محمد فاتح کے بھیجے گئے ایلچیوں ( سفیروں)  کے سروں میں میخیں ٹھنکواکر انہیں ہلاک کروادیا، جس کی بنا پر سلطان کو اس پر حملہ آور ہونا پڑا، اس کے ملک پر قبضہ ہوا، لیکن وہ خود فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، اور شاہ ہنگری کے ہاں پناہ لی ــــ ایک بار اس کے کسی مہمان نے اس کے اس فعل پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ،  آپ ایسی موت مرنے والوں کے جسم کی بدبو کیسے برداشت کرتے ہو؟ ــ جس پر اس نے فوراً اس مہمان کو بھی سولی پر چڑھوادیا ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ماخوذ، از تاریخِ عثمانیہ ـ حصہ اول ــ تحریر و انتخاب ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ 10، اپریل 2020 ــ

=== ظلم و بربریت کا ناقابلِ یقین کردار === ــــــــــــــــــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق ـ سلطنتِ عثمانیہ کے عظیم فاتح، سلطان محمد (ثانی) فاتح کے دورِ حکومت میں یورپ کی ریاست، ولاچیا کا فرمانروا جس کا نام " ولاد چہارم " ( ‏Vilad IV) تھا، وہ دنیائے تاریخ کے ظالم ترین اور خونخوار افراد میں سرِ فہرست شمار کیا جاتا ہے ـ اس کی عوام اس کو ڈراکولا ( ‏Drakula) ـ یعنی خون چوسنے والا شیطان کہتی تھی ـ اسے لوگوں کو مختلف انداز سے قتل کرنے میں خاص لطف محسوس ہوتا تھا ـ اس لئے وہ قتل کرنے کے عجیب و غریب طریقے ایجاد کرتا رہتا تھا ـ لیکن سب سے زیادہ لطف اسے، جسم میں میخیں ٹھونک کر قتل کرنے میں آتا تھا ـ اور یہ کام ولاد خاص طور خصوصی تقاریب یا ضیافتوں کی رونق بڑھانے کے لئے کیا کرتا تھا، چناچہ وہ تڑپ تڑپ کر مرتے ہوئے لوگوں کو دیکھ کر کھانا کھاتا اور لطف اٹھاتا ـ اکثر کئی کئی سو قیدیوں کو اس طریقہ سے قتل کرواتا اور ان کی تڑپتی ہوئی لاشوں کو دیکھ کر خاص لذت محسوس کرتا ـ اس نے ایک بار سلطان محمد فاتح کے بھیجے گئے ایلچیوں ( سفیروں) کے سروں میں میخیں ٹھنکواکر انہیں ہلاک کروادیا، جس کی بنا پر سلطان کو اس پر حملہ آور ہونا پڑا، اس کے ملک پر قبضہ ہوا، لیکن وہ خود فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، اور شاہ ہنگری کے ہاں پناہ لی ــــ ایک بار اس کے کسی مہمان نے اس کے اس فعل پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، آپ ایسی موت مرنے والوں کے جسم کی بدبو کیسے برداشت کرتے ہو؟ ــ جس پر اس نے فوراً اس مہمان کو بھی سولی پر چڑھوادیا ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ماخوذ، از تاریخِ عثمانیہ ـ حصہ اول ــ تحریر و انتخاب ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ 10، اپریل 2020 ــ

Powered by Blogger.