حبیب جالب کے بھائی " سعید پرویز " کو جیسا میں نے دیکھا ـ( ذاتی تجزیہ اختصار کے ساتھ) ــ   تحریر ــ  غلام  محمد وامِق ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ یہ ذکر ہے جنوری سال 1996، کے ابتدائی دنوں کا، جب مجھے سعید پرویز صاحب کی طرف سے، 31 دسمبر 1995، کا لکھا ہوا ایک خط ملا ـ خط پڑھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ کہاں پاک و ہند کے مایہ ناز شاعر حبیب جالب کے بھائی اور کہاں ہم خاک نشیں شاعر ـ بہرحال سعید پرویز صاحب نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے لکھا تھا کہ، میں اپنے بڑے بھائی حبیب جالب (مرحوم) پر ایک کتاب بعنوان " حبیب جالب شاعرِ شعلہ نوا ـ منظوم خراجِ عقیدت " مرتب کر رہا ہوں/ لکھ رہا ہوں ـ اس کے لئے آپ کی کوئی نظم درکار ہے،  چنانچہ میں نے اسے اپنے لئے ایک اعزاز سمجھتے ہوئے جالب صاحب کے لئے ایک غزل، اور ایک قطعہ لکھ کر بھجوادیا، جوکہ انہوں نے مذکورہ کتاب میں شایع کردیا ـ بعد ازاں یہ ہی غزل اور قطعہ انہوں نے حبیب جالب پر اپنی دوسری کتاب " میں طلوع ہورہا ہوں " میں بھی شایع کیا ـاس کے بعد کئی بار میں نے ان کے ہاں حاضری دی، اور ہر بار وہ مجھے بڑی محبت اور کسرِ نفسی سے ملے ـ تب مجھے احساس ہوا کہ انہوں نے حبیب جالب کا چھوٹا بھائی ہونے کا حق ادا کردیا ہے، وہ خود بھی بڑے افسانہ نگار، محقق، ادیب اور مؤلف بھی ہیں ـوہ اپنے بھائی کا نام اور کام زندہ رکھنے کے لئے حد درجہ کوششیں کر رہے ہیں، ان کے بقول وہ اپنی جیب سے، بغیر کسی سے چندہ لئے باقائدگی سے ہرسال، 30، اپریل کو کراچی آرٹس کونسل میں "عالمی حبیب جالب مشاعرہ " منعقد کرواتے ہیں ـ جبکہ جالب صاحب پر بہت سی کتابیں بھی لکھی ہیں ـ جن میں سے درج ذیل کتب مجھے بھی بطورِ ہدیہ عنایت کی ہیں ـ1. حبیب جالب گھر کی گواہی ــ 2. جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے ـ 3. حبیب جالب، شاعرِ شعلہ نوا، منظوم خراجِ عقیدت ـ 4. میں طلوع ہورہا ہوں ـ 5. رات کُلیہنی، ( پنجابی شاعری حبیب جالب) ـ 6. ارمغانِ صوفی، جوکہ جالب صاحب کے والد صوفی عنایت اللہ صاحب کی تحریرکردہ ہے،   اس کے علاوہ ان کی اپنی لکھی ہوئی افسانوں پر مشتمل کتاب " نہ وہ سورج نکلتا ہے " بھی شامل ہے ـاور میری خصوصی دعوت پر سعید پرویز صاحب، 5، مئی سال 1996، بروز اتوار محرابپور تشریف لائے ـ جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے حبیب جالب کی یاد میں ایک سیمینار سابق چیئرمین شوکت علی خان لودھی کے بنگلے پر، منعقد کیا جس کا انتظام شوکت خان کے صاحبزادے، فاروق احمد خان لودھی ( جوکہ اس وقت ٹاؤن کمیٹی محرابپور کے چیئرمین ہیں) ـ نے کیا،  پروگرام کی اور کتب کی تصاویر پیشِ خدمت ہیں ـ اس پروگرام میں شہر کے بہت سے معززین نے شرکت کی لیکن اس وقت مجھے صرف چند دوستوں کے نام یاد ہیں، جن میں انصرمحمود چیمہ ـ شبیرشاکر انبالوی ـ ظہیر جعفری ـ ہیں ـواضح ہوکہ اس مضمون کو لکھنے کی ضرورت اس لئے بھی پیش آئی کہ، مورخہ 23، جنوری 2020، کو حبیب جالب کی بیٹی " محترمہ طاہرہ جالب " صاحبہ، (جو کہ لاہور میں رہتی ہیں)  نے اپنے  فیس بک پر لکھا کہ، 29 مارچ 2020، کو لاہور میں " جالب میلہ " کے عنوان سے ایک فیسٹیول منعقد کروایا جارہا ہے، جس کے لئے دس لاکھ روپئے کی ضرورت ہے، لہٰذا مخیر حضرات سے تعاون کرنے کی گزارش ہے ـــ میں نے ان کی پوسٹ پر، سعید پرویز کا حوالہ دے دیا ـ جس پر انہوں نے مجھ سے فون پر رابطہ کرنے کو کہا ـ چنانچہ میں نے 26، جنوری کو رابطہ کیا تو انہوں نے سعید پرویز کے بارے میں اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا، اور کہا کہ ہمارا چچا ہمارے والد کا نام استعمال کرکے ناجائز مفاد حاصل کر رہا ہے، جبکہ میں کریم (ٹیکسی) چلا کر اپنا پیٹ پال رہی ہوں ــ مجھے یہ سن کر بڑا دکھ ہوا، صورتحال معلوم کرنے کے لئے میں نے " سعید پرویز " صاحب سے فون ہر رابطہ کیا تو انہوں نے بڑے افسوسناک لہجے میں کہا کہ، طاہرہ، میری بھتیجی ہے، میں اس کے خلاف کچھ نہیں کہوں گا ــ اس کی مرضی ہے وہ جو بھی میرے خلاف کہے ـ مجھے تم اچھی طرح جانتے ہو اور میرا سارا کام اور جدوجہد عوام کے سامنے ہے ـ مزید انہوں نے کہا کہ، میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں وکیل رہا ہوں، وہاں پر بھی میں نے صرف اس لئے کوئی کرپشن یا غلط کام نہیں کیا کہ اس سے جالب صاحب کا نام بدنام ہوگا، لوگ کہیں گے کہ ـ حبیب جالب کا بھائی ہے یہ جو کرپشن کر رہا ہے ـــ چنانچہ ہم بھی حبیب جالب صاحب کے گھریلو معاملات میں کوئی دخل در معقولات نہیں کرتے ـ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، اللہ اپنے خصوص فضل و کرم سے جالب صاحب کی بیٹی اور دیگر بچوں کے تمام مسائل بااحسن و خوبی حل فرمادے ــ (آمین) ـــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ــ مورخہ 06 فروری، 2020، بروز جمعرات ــــموبائل فون نمبر ـ 03153533437 ـــــــ

حبیب جالب کے بھائی " سعید پرویز " کو جیسا میں نے دیکھا ـ( ذاتی تجزیہ اختصار کے ساتھ) ــ تحریر ــ غلام محمد وامِق ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ یہ ذکر ہے جنوری سال 1996، کے ابتدائی دنوں کا، جب مجھے سعید پرویز صاحب کی طرف سے، 31 دسمبر 1995، کا لکھا ہوا ایک خط ملا ـ خط پڑھ کر بڑی حیرت ہوئی کہ کہاں پاک و ہند کے مایہ ناز شاعر حبیب جالب کے بھائی اور کہاں ہم خاک نشیں شاعر ـ بہرحال سعید پرویز صاحب نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے لکھا تھا کہ، میں اپنے بڑے بھائی حبیب جالب (مرحوم) پر ایک کتاب بعنوان " حبیب جالب شاعرِ شعلہ نوا ـ منظوم خراجِ عقیدت " مرتب کر رہا ہوں/ لکھ رہا ہوں ـ اس کے لئے آپ کی کوئی نظم درکار ہے، چنانچہ میں نے اسے اپنے لئے ایک اعزاز سمجھتے ہوئے جالب صاحب کے لئے ایک غزل، اور ایک قطعہ لکھ کر بھجوادیا، جوکہ انہوں نے مذکورہ کتاب میں شایع کردیا ـ بعد ازاں یہ ہی غزل اور قطعہ انہوں نے حبیب جالب پر اپنی دوسری کتاب " میں طلوع ہورہا ہوں " میں بھی شایع کیا ـاس کے بعد کئی بار میں نے ان کے ہاں حاضری دی، اور ہر بار وہ مجھے بڑی محبت اور کسرِ نفسی سے ملے ـ تب مجھے احساس ہوا کہ انہوں نے حبیب جالب کا چھوٹا بھائی ہونے کا حق ادا کردیا ہے، وہ خود بھی بڑے افسانہ نگار، محقق، ادیب اور مؤلف بھی ہیں ـوہ اپنے بھائی کا نام اور کام زندہ رکھنے کے لئے حد درجہ کوششیں کر رہے ہیں، ان کے بقول وہ اپنی جیب سے، بغیر کسی سے چندہ لئے باقائدگی سے ہرسال، 30، اپریل کو کراچی آرٹس کونسل میں "عالمی حبیب جالب مشاعرہ " منعقد کرواتے ہیں ـ جبکہ جالب صاحب پر بہت سی کتابیں بھی لکھی ہیں ـ جن میں سے درج ذیل کتب مجھے بھی بطورِ ہدیہ عنایت کی ہیں ـ1. حبیب جالب گھر کی گواہی ــ 2. جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے ـ 3. حبیب جالب، شاعرِ شعلہ نوا، منظوم خراجِ عقیدت ـ 4. میں طلوع ہورہا ہوں ـ 5. رات کُلیہنی، ( پنجابی شاعری حبیب جالب) ـ 6. ارمغانِ صوفی، جوکہ جالب صاحب کے والد صوفی عنایت اللہ صاحب کی تحریرکردہ ہے، اس کے علاوہ ان کی اپنی لکھی ہوئی افسانوں پر مشتمل کتاب " نہ وہ سورج نکلتا ہے " بھی شامل ہے ـاور میری خصوصی دعوت پر سعید پرویز صاحب، 5، مئی سال 1996، بروز اتوار محرابپور تشریف لائے ـ جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم نے حبیب جالب کی یاد میں ایک سیمینار سابق چیئرمین شوکت علی خان لودھی کے بنگلے پر، منعقد کیا جس کا انتظام شوکت خان کے صاحبزادے، فاروق احمد خان لودھی ( جوکہ اس وقت ٹاؤن کمیٹی محرابپور کے چیئرمین ہیں) ـ نے کیا، پروگرام کی اور کتب کی تصاویر پیشِ خدمت ہیں ـ اس پروگرام میں شہر کے بہت سے معززین نے شرکت کی لیکن اس وقت مجھے صرف چند دوستوں کے نام یاد ہیں، جن میں انصرمحمود چیمہ ـ شبیرشاکر انبالوی ـ ظہیر جعفری ـ ہیں ـواضح ہوکہ اس مضمون کو لکھنے کی ضرورت اس لئے بھی پیش آئی کہ، مورخہ 23، جنوری 2020، کو حبیب جالب کی بیٹی " محترمہ طاہرہ جالب " صاحبہ، (جو کہ لاہور میں رہتی ہیں) نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ، 29 مارچ 2020، کو لاہور میں " جالب میلہ " کے عنوان سے ایک فیسٹیول منعقد کروایا جارہا ہے، جس کے لئے دس لاکھ روپئے کی ضرورت ہے، لہٰذا مخیر حضرات سے تعاون کرنے کی گزارش ہے ـــ میں نے ان کی پوسٹ پر، سعید پرویز کا حوالہ دے دیا ـ جس پر انہوں نے مجھ سے فون پر رابطہ کرنے کو کہا ـ چنانچہ میں نے 26، جنوری کو رابطہ کیا تو انہوں نے سعید پرویز کے بارے میں اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا، اور کہا کہ ہمارا چچا ہمارے والد کا نام استعمال کرکے ناجائز مفاد حاصل کر رہا ہے، جبکہ میں کریم (ٹیکسی) چلا کر اپنا پیٹ پال رہی ہوں ــ مجھے یہ سن کر بڑا دکھ ہوا، صورتحال معلوم کرنے کے لئے میں نے " سعید پرویز " صاحب سے فون ہر رابطہ کیا تو انہوں نے بڑے افسوسناک لہجے میں کہا کہ، طاہرہ، میری بھتیجی ہے، میں اس کے خلاف کچھ نہیں کہوں گا ــ اس کی مرضی ہے وہ جو بھی میرے خلاف کہے ـ مجھے تم اچھی طرح جانتے ہو اور میرا سارا کام اور جدوجہد عوام کے سامنے ہے ـ مزید انہوں نے کہا کہ، میں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں وکیل رہا ہوں، وہاں پر بھی میں نے صرف اس لئے کوئی کرپشن یا غلط کام نہیں کیا کہ اس سے جالب صاحب کا نام بدنام ہوگا، لوگ کہیں گے کہ ـ حبیب جالب کا بھائی ہے یہ جو کرپشن کر رہا ہے ـــ چنانچہ ہم بھی حبیب جالب صاحب کے گھریلو معاملات میں کوئی دخل در معقولات نہیں کرتے ـ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ، اللہ اپنے خصوص فضل و کرم سے جالب صاحب کی بیٹی اور دیگر بچوں کے تمام مسائل بااحسن و خوبی حل فرمادے ــ (آمین) ـــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ــ مورخہ 06 فروری، 2020، بروز جمعرات ــــموبائل فون نمبر ـ 03153533437 ـــــــ

Powered by Blogger.